سوات سرچ آپریشن

سوات سرچ آپریشن، طالبان کے ترجمان مسلم خان سمیت پانچ رہنما گرفتار، سر کی قیمت ایک کروڑتھی، رہنماوٴں کو مذاکرات کے دوران حراست میں لیا گیا، انگریزی اخبار کا دعویٰ، کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوئے، میجر جنرل اطہر عباس ۔ اپ ڈیٹ:
سوات +اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 ستمبر ۔2009ء) پاکستانی فورسز نے سوات میں سرچ آپریشن کے دور ان تحریک طالبان کے ترجمان اور کمانڈر مسلم خان سمیت پانچ طالبان رہنماوٴں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ان طالبان رہنماوٴں کو گزشتہ ہفتے ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔گرفتار ہونے والوں میں طالبان ترجمان مسلم خان، کمانڈر محمود خان، شموزئی کے کمانڈر فضل غفار عرف مفتی بشیر، چہار باغ کے کمانڈر عبدالرحمن اور مٹہ کے کمانڈر شمشیر کے بھائی سرتاج شامل ہیں۔فوجی ترجمان نے کہا کہ ان طالبان رہنماوٴں کی گرفتاری کے بارے میں اس لیے زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں کیونکہ ان کی نشاندہی پر علاقے میں حساس نوعیت کی مزید کاروائیاں بھی ہو رہی ہیں۔ادھر پاکستان کے ایک انگریزی اخبار نے ان طالبان رہنماوٴں کی گرفتاری کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان رہنماوٴں کو مذاکرات کے دوران حراست میں لیا گیا ہے۔ سلمان نامی ایک شخص نے جو مسلم خان کی غیر حاضری میں خود کوسوات طالبان کا نیا ترجمان ظاہر کرتے ہیں، اخبار کو بتایا ہے امریکہ میں مقیم سوات کے باشندے کمال خان کی ضمانت پر طالبان فوجی حکام سے بات چیت کرنے پر راضی ہوئے تھے مگر اب ان کا طالبان کی پانچ رکنی مذاکرتی ٹیم سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔تاہم میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ یہ بات بالکل غلط ہے۔ دہشت گردوں کیساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے ہیں۔ ان طالبان رہنماوٴں کو ایک فوجی کاروائی کے دوران ہی گرفتار کیا گیا ہے‘۔ انہوں نے ان رہنماوٴں کی گرفتاری کو طالبان کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا۔یاد رہے کہ حاجی مسلم خان گزشتہ تقریباً ڈھائی سال سے سوات طالبان کی ترجمانی کا فریضہ سر انجام دیتے رہے ہیں جبکہ محمود خان کو اس وقت شہرت ملی جب طالبان نے پچھلے سال سولہ فروری کو صوبہ سرحد کی حکومت کیساتھ امن معاہدہ کیا۔ محمود خان اس پورے عمل میں پیش پیش رہے تھے۔ حکومت نے ان دونوں کی سر کی قیمت ایک ایک کروڑ روپے مقرر کی تھی۔سوات سے یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ حاجی آباد کی علاقے میں فوج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت نظر آئی ہے جہاں پر مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ روز طالبان ایک گروپ کی صورت میں نظر آئے تھے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق فوج کو طالبان کے اس گروپ میں کسی اہم طالب رہنماء کی موجود گی کا شک ہے۔ ۔واضح رہے کہ طالبان شدت پسندوں کے ایک سرکردہ کمانڈر اور تحریک طالبان پاکستان کے صف اول کے ترجمان کا کردار ادا کرنے والے مولوی عمر کو بھی گذشتہ ماہ کے وسط میں قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مولوی عمر کو قبائلی لشکر نے اْس وقت گرفتا ر کیا تھا جب وہ مہمند ایجنسی کے راستے اپنے آبائی علاقے باجوڑ جارہے تھے ۔ بعد ازاں اْنھیں پشاور منتقل کر دیا گیا تھا جہاں اْنھوں نے دوران تفتیش تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر بیت اللہ محسود کی پانچ اگست کو ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی تھی ۔

0 comments:

Post a Comment