سوماٹرا زلزلہ:


اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جزیرے سُوماٹرا میں آنے والے زلزلے میں کم از کم گیارہ سو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ زلزلے میں کئی سو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

اس سے پہلے انڈونیشیا کی حکومت نے کہا تھا کہ زلزلے میں کم از کم سات سو ستر افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ چوبیس سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر خراب موسم کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

سوماٹرا کے مغربی صوبے کے دارالحکومتی پڈانگ کے قریبی علاقے میں پہلے بدھ کی شام سات اعشاریہ چھ شدت کا زلزلہ آیا تھا جبکہ جمعرات کی صبح اسی علاقے میں آنے والے چھ اعشاریہ آٹھ شدت کے ایک اور زلزلے نے جزیرے کو ہلا ڈالا تھا۔

کلِک زلزلے سے تباہی کی تصاویر

انڈونیشیا کی سماجی بہبود اور صحت کی وزارتوں نے سات سو ستر افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

جکارتہ میں انڈونیشیا کی وزارتِ صحت کے ہنگامی مرکز کے سربراہ رستم پکایا کے مطابق ’ہماری پیشن گوئی کے مطابق ان زلزلوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں‘۔

اس سے پہلے انڈونیشیائی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک زلزلے سے تباہ شدہ علاقے سے پانچ سو انتیس لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں جبکہ چار سو سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔

انڈونیشیا کے وزیرِ صحت نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں یہ ایک بڑا زلزلہ ہے۔ ’یہ سنہ دو ہزار چھ میں آنے والے زلزلے سے بھی زیادہ مہلک ہو سکتا ہے۔ اس زلزلے میں تین ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے تھے‘۔

متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

زلزلے کے نتیجے میں سینکڑوں عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں جن میں دو ہسپتال بھی شامل ہیں۔ زلزلے کے بعد متاثرہ علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جبکہ جگہ جگہ سے مٹی کے تودے گرنے کی اطلاعات ہیں۔ انڈونیشیا کے قومی ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان پریادی کردونو کے مطابق زلزلے سے پانچ سو سے زائد گھر اور عمارتیں منہدم ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں اور کچھ لوگ سرکاری عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں‘۔

پڈانگ میں امدادی کاموں میں مصروف ایک ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ بہت سے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ پہلے میرا خیال تھا کہ مرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے لیکن مرنے والوں اور ملبے میں پھنسے ہوئے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے‘۔ پڈانگ کے ایک رہائشی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ’ہمیں امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ہمیں خوراک اور ادویات درکار ہیں، ہمارے گھر گر چکے ہیں‘۔

0 comments:

Post a Comment