امریکہ سے1.6 ارب ڈالر کا مطالبہ

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس پر واجب الادا ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر فوری طور ادا کیے جائیں اور پاکستان کے اقتصادی استحکام کیے لیے ٹوکیو میں کیے گئے وعدوں پر جلد ازجلد عمل درآمد کیا جائے۔

یہ بات صدر زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر کی جانب سے صحافیوں میں تقسیم کیے گئے ایک اعلامیے میں کہی گئی ہے جس میں منگل کی شب نیویارک میں صدر زرداری اور براک اوباما کے افغانستان اور پاکستان پرخصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک کے درمیاں ملاقات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

منگل کی شب نیویارک میں پاکستانی مشن کی طرف سے قائم کیے گئے ’پاکستان میڈیا سینٹر‘ میں موجود کچھ پاکستانی صحافیوں میں تقسیم کیے جانیوالے ایسے اعلامیے کو صدر کے ترجمان کی طرف سے بریفنگ کا نام دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر زرداری نے ہالبروک سے اپنی ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان کی ترقی اور شدت پسندی سے متاثر ہونے والے لوگوں کی آباد کاری اور از سر نو تعمیر کے لیے ایسے اقدامات بہت ضروری ہیں۔

صدر زرداری نے امریکہ کے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکہ کی طرف پاکستان کو واجب الادا سولہ ارب ڈالر کی فوری ادائيگی کا مطالبہ کیا ہے جو پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں شراکت پراب تک اپنے گھر سے خرچ کر چکا ہے۔ یہ رقم سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے دنوں سے اب تک پاکستانی حکومت نے پاکستان کی طرف سے خرچ کی ہے۔

صدر زرداری کے ترجمان سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے یہ اعلامیہ صدر زرداری کی منگل کی شام سابق صدر بل کلنٹن کی کلنٹن گلوبل انیشیٹو کی پانچویں سالانہ کانفرنس میں شرکت سے واپسی کے کچھ گھنٹوں بعد جاری کیا گيا۔

کلنٹن کی اس کانفرنس سے امریکہ کے صدر براک اوباما نے خطاب کیا۔اگرچہ صدر براک اوباما نے کانفرنس میں شریک پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کا ایک بار بھی نام نہیں لیا لیکن پاکستان کا انہوں نے ایک سے زیاد بارحوالہ دیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ مسلم ممالک سمیت تمام قوموں اور زندگی کے مختلف شعبوں کے ماہرین اور مختلف عقائد کے لوگوں سے ترقی، تعمیر، اور ماحولیات کی بہتری کے لیے شراکت کر رہا ہے جو آگے چل کر امریکی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہوگي۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کسی بھی ملک پر اپنی بات مسلط کرنے کی بجائے شراکت کی بنیاد پر ترقی اور تعمیر میں حصے دار بننا چاہتا ہے۔

صدر اوباما نے جی آٹھ اور جی ٹوئنٹی جیسے امیر ممالک کے گروپوں سے مسلمان اقوام کو الگ رکھنے پر تعجب کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی مسلمان ممالک ہیں اجو ان امیر ملکوں کے گروپ کا حصہ بن سکتے تھے۔

براک اوباما نے کہا کہ آج کی دنیا میں کوئي بھی ایک ملک دوسرے سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔ اگر کچھ لوگ افغانستان اور پاکستان میں منفی عمل کرتے ہیں تو اس کااثر امریکہ پر پڑتا ہے۔ اگر کوئی ایک عمل جاپان میں کرتا ہے تو اس سے متاثر انڈونیشیا ہوتا ہے۔

لوگ نیویارک کی فلک بوس یا اسکائي اسکیپر عمارتوں میں رہتے ہوں یا جاوا (انڈونیشیا) کے پہاڑوں کے دامن میں وہ ایک دوسرے کا درد سمجھ کر ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل خدمت انسانوں کی ہوتی ہے اور یہ ضروری نہیں کہ کسی عہدے پر رہ کر ہی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیمں حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی عوام کی خدمت کرتی رہی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ انہوں نے خود شکاگو کے سب سے غریب علاقوں میں این جی اوز یا غیر سرکاری تنظیموں میں کام کیا ہے۔

امریکہ کے صدر نے کہا کہ دنیا میں نا انصافی اس لیے ہے کیونکہ دنیا میں عدم مساوات ہے۔

انہوں نے کہا کہ دکھی انسانیت کا درد انہوں نے اپنی ماں سے سیکھا تھا جو تمام عمر انڈونیشیا سے لیکر پاکستان تک این جی اوز میں کام کرتی رہی تھیں۔

صدر اوباما نے کلنٹن کا کانفرنس سے خطاب کیا

دنیا میں نا انصافی اس لیے ہے کیونکہ دنیا میں عدم مساوات ہے: اوباما

صدر اوباما نے کلنٹن کی گلوبل انیشیٹو کی جانب سے دنیا بھر میں کیے جانے والے کاموں پر تنظیم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔اس اجلاس کی صدارت بل کلنٹن نے کی تھی۔

صدر اوباما بدھ کی صبح اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی سے خطاب کر رہے ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ براک اوباما سے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ہٹ کرصدر زرداری سے باقاعدہ ملاقات چوبیس ستمبر جمعرات کو ہوگي جب وہ برطانیہ کے وزیر اعظم گورڈن براؤن اور پاکستان کے ساتھ فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔

ادھر نیویارک میں ایک پاکستانی تنظیم وائیس آف پاکستانیز ابروڈ نے ایک بیان جاری کیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ جہاں یہ خوشی کی بات ہے عالمی برادری پاکستان کی اقتصادی امداد کرنے کو رضا مند ہے لیکن عالمی برادری پاکستان میں اچھی حکومت یا گوڈ گورننس اور احتساب کو یقینی بنائے کہ امریکی ٹیکس دہندہ عوام کا پیسہ صحیح انداز میں خرچ ہورہا ہے۔

صدر زرداری بدھ کی شام کو صدر اوباما کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی میں شرکت کیے لیے آنیوالے وفود کے سربراہوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کریں گے جو امریکی صدر کی میزبانی میں نیویارک کے مشہور میٹرو پولیٹن میوزیم آف آرٹ یا موما میں منعقد ہوگا۔

0 comments:

Post a Comment